کے اٸی یو کی طالبہ کی جانب سے ایک افسر کے خلاف ہریسمنٹ کی درخواست

قراقرم انٹرنیشنل یونیورسٹی گلگت ایک بار پھر نئے تنازع کا شکار ہوگیا۔

قراقرم انٹرنیشنل یونیورسٹی کے اسکالر شپ افئیر کا آفیسر سعیدپر الزام لگایا گیا ہے 

۔  کہ انہوں نے طالبہ کو ہراساں کرنے کی کوشش کی۔ لڑکی کی جانب سے وائس چانسلر کو تحریری شکایت بھی جمع کرائی۔

جبکہ سعید کا صحت جرم سے انکار ۔ بلکہ سیکٹرین سازش قرار ۔

ذرائع کے مطابق وائس چانسلر کی جانب سے تحقیقاتی کمیٹی بنادی گئی۔  یونیورسٹی کے دو سیکٹ کے  طلبہ مشتعل ہوگئے۔ تصادم میں تین افراد زخمی بھی ہوئے۔

یونیورسٹی کے ایک پروفیسر نے نام نہ بتانے کی شرط پر بتایا کہ یونیورسٹی میں ہراساں کرنے کے واقعات بہت ہورہے ہیں اس وجہ یونیورسٹی انتظامیہ ملوث افراد کے خلاف کارروائی نہ کرنا ہے۔

یونیورسٹی میں طلبہ کا احتجاج جاری ہے۔ طلبہ کا کہنا ہے کہ جب تک ذمہ داروں کے خلاف کارروائی نہیں کی جاتی احتجاج جاری رہے گا۔

جامعہ قراقرم میں اس طرح کے واقعات نے طالبات کے والدین کو بھی پریشانی میں ڈالا ہے۔ شہر کے مضافات سے تعلق رکھنے والے ایک والد کا کہنا ہے کہ ہم شش و پنج میں ہیں کہ بیٹیوں کو یونیورسٹی کیسے بھیجیں؟ یہاں تو بھیڑیئے بیٹھے ہیں۔

یاد رہے قراقرم انٹرنیشنل یونیورسٹی ماضی میں بھی مسلکی تنازعات کا شکار رہی ہے۔ اس سلسلے میں یونیورسٹی کے پروفیسرز جنہوں نے نام نہ بتانے کی شرط پر بتایا کہ جامعہ میں ذاتی مفادات یا ذاتی تنازعات کے لئے نہ صرف یونیورسٹی بلکہ پورے شہر کو فسادات میں جھونک دیا گیا۔

گلگت کے نامور صحافی  فہیم  بیورو چیف اوصاف گلگت کے کےمطابق کے آئی یو میں جعلی کاغذات اور جعلی انکم سرٹیفیکیٹ پکڑ کر سکالر شپ روکنے کا شاخسانہ۔ سعید  کے خلاف گھناؤنا فعل شروع کردیا۔ سکالر شپ افیئرز میں سالانہ 15 کروڑ کے سکالر شپ جاری ہوتے ہیں اور آج تک ایسی کوئی شکایت موصول نہیں ہوئی ہے۔ وائس چانسلر اس کی مکمل تحقیقات کرائیں۔ پورے یقین سے کہتا ہوں کہ اگر یہ لیٹر اصلی ہے تو اس لڑکی کو قربانی کا بکرا بنایا گیا ہے

شئیر کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں