چترال میں شجر کاری

چترال کے خوبصورت وادی بمبوریت میں کیلاش مرد و خواتین میں پھلدار اور جنگلی پودے مفت تقسیم کئے گئے۔ان پودوں کی کامیاب ہونے کے بعد قومی جنگل پر بوجھ کم پڑے گا

 

چترال(گل حماد فاروقی) چترال کی خوبصورت وادی کیلاش (بمبوریت) میں کیلاش خواتین اور حضرات کے درمیان پھلدار اور جنگلی پودے مفت تقسیم کئے گئے۔ یہ پودے چلغوزہ پراجیکٹ کے تحت ان لوگوں کو دئے گئے۔

 

اس سلسلے میں ایک تقریب بھی منعقد ہوئی جس میں مردوں کے ساتھ ساتھ کثیر تعداد میں کیلاش خواتین اور بچوں نے بھی شرکت اور انہوں نے بڑی شوق سے یہ پودے لیکر گھروں کو لے گئے تاکہ وہ ان کو لگائے۔ ڈویژنل فارسٹ آفیسر چترال فرہاد علی اس موقع پر مہمان حصوصی تھے۔

 

تقریب سے اظہار حیال کرتے ہوئے ڈی ایف او نے کہا کہ عمارتی لکڑی کی پرمٹ مقامی لوگوں کا حق ہے اور یہ صرف ان کو ہی دیا جائے گا۔ انہوں نے علاقے کے عمایدین سے کہا کہ جنگلات کی اسمگلنگ کی روک تھام کیلئے کمیونٹی چیک پوسٹ بھی قائم کرے تاکہ کسی بھی صورت میں یہاں سے غیر قانونی طور پر لکڑی باہر نہ جائے۔

 

انہوں نے لوگوں پر زور دیا کہ وہ ان پھلدار اور جنگلی پودے دونوں لگاکر ان کو کامیاب کرے جس سے ان کو مفت پھل کے ساتھ ساتھ جلانے کی لکڑی بھی ملے گی اور اس سے قومی جنگل پر بوجھ کم ہوگا۔انہوں نے عوام پر زور دیا کہ وہ ان قدرتی جنگلوں کی حفاظت ضرور کرے کیونکہ ان جنگلوں کی وجہ سے اس وادی کی خوبصورتی قائم ہے اور جنگل نہ ہوگا تو نہ یہاں برف باری ہوگی اور یہ سبزہ۔ انہوں نے کہا کہ ان جنگلوں سے ان کو بالن یعنی سوختنی لکڑی کے ساتھ ساتھ عمارتی لکڑی بھی ملتی ہے اور سب سے بڑی بات یہ ہے کہ ان کو تازہ آکسیجن ملتا ہے جو نہ صرف انسانی بقاء بلکہ کسی بھی جاندار کیلئے نہایت ضروری ہے۔

 

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے پراونشل کو آرڈینیٹر چلغوہ پراجیکٹ اعجاز احمد نے کہا کہ یہ پھلدار اور جنگلی پودے جو آٹھ ہزار پر مشتمل ہیں ان کو چلغوزہ پراجیکٹ کے تحت مفت دی جارہی ہے۔

 

اس کا مقصد یہ ہے کہ مقامی لوگ ان پودوں کو لگاکر کامیاب کرے جس سے چلغوزے کی جنگل پر بوجھ کم ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ چلغوزہ ایک کیش فروٹ کے طور پر جانا جاتا ہے جس سے مقامی خواتین، بچے اور مرد سب یکساں طور پر فائدہ حاصل کررہے ہیں اور ہرسال کروڑوں روپے کی آمدنی ان جنگلوں سے ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ پراجیکٹ اقوام متحدہ کے FAO اور حکومت پاکستان کے وزارت ماحولیات کی اشتراک سے چل رہا ہے۔جس میں مقامی لوگوں کی تعاون اور اشتراک سے تیس ہزار ہیکٹر رقبے پر چلغوزے کا کامیاب جنگل موجود ہے جبکہ اس میں جس میں چار ہزار ہکٹر رقبے کا مزید اضافہ کیا جائے گا اور چلغوزے کا جنگل مقامی لوگوں کی آمدنی کا بہترین ذریعہ ہے۔

 

اس موقع پر ڈی ایف ایم شہزاد احمد، فوڈ اینڈ ایگریکلچر کے ضیاء الرحمان، محکمہ جنگلات کے اہلکار اور مردوں کے ساتھ ساتھ علاقے کے خواتین اور بچے بھی کثیر تعداد میں موجود تھے۔ بعد میں علاقے کے مرد، خواتین اور بچوں میں بھی یہ پودے مفت تقسیم کئے گئے۔

مزید پڑھیے ۔

ہنزہ ۔ قراقرم وینٹر لووڈ کے دلچسپ مقابلے جاری ہیں التت کے نوجوانوں کی تنظیم اسکارف کی جانب سے منعقدہ سرمائی کھیلوں کے مقابلوں

ہمارے نمائندے سے باتیں کرتے ہوئے چند کیلاش خواتین اور بچیوں کا کہنا تھا کہ ان پودوں کی مفت تقسیم سے وہ بہت خوش ہیں کیونکہ وہ ان کو لگاکر اس سے پھل بھی حا صل کریں گے جسے نہ صرف ہم اپنے مہمانوں کو پیش کریں گے بلکہ زاید شدہ پھل کو بیچ کر ہم اپنے بچوں کو تعلیم بھی دلاسکتے ہیں۔

 

اس کے ساتھ ساتھ ان درختوں کی شاحیں کاٹ کر ان سے ایندھن کا کام بھی لے سکتے ہیں۔ تقریب کے احتتام پر ان لوگوں نے خوشی خوشی ان پودوں کو لیکر اپنے اپنے گھروں کو روانہ ہوائے۔

شئیر کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں