گلگت ۔ (بی بی نادیہ )
صوبائی وزیر اطلاعات،منصوبہ بندی و ترقی فتح الله خان نے سابق لیگی وزیر اعلیٰ کے گمراہ کن بیان کے ردعمل میں کہا ہے کہ وزیر اعلی گلگت بلتستان خالد خورشید کا گھرانہ سیاست سے بھرپور ہے اور وہ بچپن سے ہی سیاسی میدان میں رہے ہیں وزیر اعلی گلگت بلتستان خالد خورشید خان کو گلگت بلتستان کے حقیقی مسائل کا ادراک ہے اور وہ ان مسائل کی اعلی ترین سطح پر نشاندہی سمیت انکے حل کے لئے کوشاں ہیں۔
جبکہ حفیظ حادثاتی طور پر سیاست کے میدان میں نمودار ہوا ہے،ان کا سیاسی بیک گراؤند زیرو ہے اسلیئے ان کی سیاست جھوٹ سے شروع اور جھوٹ پر ختم ہوتی ہے،ان کا قول و فعل میں ہمیشہ سے ہی تضاد رہا ہے۔حفیظ اپنے مرحوم بھائی کے بعد سیاسی بنے بیٹھے ہیں،اپنے حلقے سے تعصب کی چھتری تلے سیاست کا آغاز کیا اور یہ بات کسی سے ڈھکی چھپی نہیں کہ گلگت میں تعصب پھیلانے کا ماسٹر مائنڈ بھی یہی بندہ ہے۔
صوبائی وزیر نے مزید کہا ہے کہ الفاظ کا جادوگر حفیظ یہ بتائیں کہ اپنے دور میں 70 سے 80 میگا واٹ کے منصوبے رکھے وہ آج کہاں ہیں صحت اور تعلیم کے شعبے زبوں حالی کے شکار تھے،ان کے دور حکومت میں عوام کو ناقص ادویات کی فراہمی جاری تھی۔ہماری حکومت کے آنے کے بعد ایک سال کے قلیل عرصے میں ہسپتالوں کا نظام بہتر بنایا،اب معیاری ادویات مل رہی ہے،عوام کا ہسپتالوں پر اعتماد بحال ہوچکا۔ انہوں نے کہا کہ درحقیقت ہوا میں تیر وہ خود چلارہے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ حفیظ دور کے ترقیاتی منصوبوں کی فنڈنگ ہماری مرکزی اور صوبائی حکومتیں کررہی ہیں۔ان کے دور کے تباہی کن حالات کو سدھارنے کا عمل جاری ہے،عوام کو حقائق کا علم ہے اب کسی کو بیوقوف نہیں بنایا جاسکتا۔صوبائی وزیر کا مزید کہنا تھا کہ حفیظ جرآت کرکے عوام کو یہ بھی بتائیں کہ گندم سبسڈی، بجلی کے بحران،آئینی صوبے اور گلگت بلتستان میں تھری اور فورجی سروس پر سنجیدگی سے کام کیا ہوتا تو شاید کوئی مسئلہ ہی نہیں تھا جبکہ حقائق کو مسخ کرنے کی کوشش خود اپنے زبانی کررہا ہے۔کوئی تو شرم حیا ہوتی،ان کے دور میں تو کمیشن اور ٹھیکیداری کے علاؤہ فرصت ہی نہیں تھی،
گلگت ۔ حکومت گلگت-بلتستان کی جانب سے خطے کے تمام اضلاع میں خسرہ اور روبیلا کی بیماری سے بچاؤ کی قومی مہم کا باقاعدہ آغاز ہوچکا ہے۔یہ مہم 12 روزہ ہے جو کہ
کس منہ سے ڈویلپمنٹ کی بات کررہا ہے۔ہماری صوبائی حکومت اپنی بھرپور زمہ داری ادا کررہی ہے آنے والا وقت ہی بتائے گا۔ان کے دور میں گلگت بلتستان کے عوام کا کوئی پرسان حال نہیں تھا،ہر طرف بداعتمادی ک فض قائم تھا،ترقیاتی عمل جمود کا شکار تھا،اسی لیئے عوامی عدالت سے دھتکارے گئے۔اب حفیظ کو اخباری بیانات کا سہارا لینا کیوں پڑ رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیے ۔
تبدیل دنیا کو نظر آرہی ہے ۔ اس لیےپاکستان کے بارے نظریے تبدیل ہورہے ۔ تبدیلی اپوزیشن کو بھی نظر آرہی ہے مگر عوام کی آنکھوں میں دھول جونکنے کی ناکام کوشش میں ہیں
ان کی پارٹی ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہے،انہیں دوسروں پر بلا وجہ اور منگھڑت الزامات کے بجائے اپنی جماعت کی فکر کرنی چاہئے۔نااہلی اور کرپشن میں ڈوبی ن لیگ کو چلنے کی کوئی جگہ نہیں مل رہی۔
حفیظ کو اپنے قائدین کی روش پر چل کر ملک سے فرار ہوکر قطر جانے کے چکر میں موقع کی تلاش میں ہے،موصوف پریشانی کے عالم میں حواس باختہ ہوکر اوٹ پٹانگ بیان بازیوں میں مصروف ہیں۔
مزید پڑھیے ۔
اسلام آباد ۔ تبدیلی سرکار دورکے تین سالہ دور حکمرانی میں تحریک انصاف کے دور حکومت میں 28 ہزار 723 شہریوں نے جنس کی تبدیلی کیلئے درخواستیں جمع کروائی ہیں وزارت داخلہ کا اعوان بالا میں رپورٹ پیش