سیالکوٹ واقعہ!
تحریر: انصار مدنی

مدینہ منورہ میں رحمت اللعالمین صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے سامنے مکہ مکرمہ کے ایک ایسے شاعر کو پیش کیا گیا جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو اپنے اشعار کے ذریعے تکلیف پہنچاتے رہے تھے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حضرت علی علیہ السلام کو بلایا اور حکم دیا کہ اسے مدینہ سے باہر لے جاکر اس کی زبان کاٹ دیں،

 

تماشہ دیکھنے والے جمع تھے اور وہ اپنے چشمِ تصور میں زبان کو کٹتے ہوئے، کپڑے خون آلودہ ہوتے ہوئے دیکھ رہے تھے، مزاجِ مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے آگاہ مولا علی علیہ السلام نے اس شاعر کے ہاتھ پیر کھول کر اپنی جیب سے کچھ رقم نکال کر اس کے ہاتھ میں رکھ دیئے اونٹ پر سوار کراکے ان سے کہہ دیا کہ جاو تم آزاد ہو کوئی تمہیں نقصان نہیں پہنچائے گا بھاگ جا،

 

دور نکل یہاں سے۔ آپ علیہ السلام واپس آگئے لوگوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے شکایت کی آپ نے علی کو یہ حکم دیا تھا کہ وہ ہجو کرنے والے شاعر کی زبان کاٹیں مگر انہوں نے شاعر کو نہ صرف آزاد کیا بلکہ انہیں رقم بھی دی اونٹ بھی دیا۔

 

 

اللہ کے پیارے حبیب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مسکرائے اور ارشاد فرمایا میری مزاج سے علی آگاہ ہیں۔ اگلی صبح لوگ جب نمازِ فجر ادا کرنےمسجد آئے تو کیا دیکھتے ہیں کہ وہی ہجو کرنے والے شاعر نماز پڑھنے کے لیے وضو کررہے ہیں، نماز پڑھنے کے بعد اپنی جیب سے مدحِ رسول رحمت اللعالمین صلی اللہ علیہ وآلہ پر مبنی ایک کاغذ نکال رہے ہیں۔

 

عزیزوں زبان اس طرح بھی کاٹی جاسکتی ہے اس کے لیے محمد وآل محمد علیہم السلام کے اسوہ حسنہ سے آگاہ ہونا ضروری ہے۔ فاعتبروا یا اولی الابصار 

 

مزید پڑھیے

شئیر کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں